قرآن شریف کے پانچوں پارہ میں سورہ نساء کےتیرہویں رکوع میں آیت نمبر ٩٤ میں الله تعالئ ارشاد فرماتا ہیے۔
ترجمہ : اور جو تم کو سلام علیک کرے(یعنی جو تم کو سلام کرے)تو تم اسے نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے۔
محکم بن جثامہ کا واقعہ یہ ہے کہ حضورصلی الله علیہ وسلم نے اپنا ایک چوٹا سا لشکر اخسم کی طرف بھیجا۔ جب یہ لشکر بن اخسم میں پہنچا تو عامر بن اضبط اشجعی اپنی سواری پر سوار مع اسباب کے چلے آ رہے تھے۔ پاس پہنچ کر انہوں نے سلام کیا تو سب تو رک گئے لیکن محکم بن جثامہ نے کچھ آپس کی بنا پر(یعنی نفسانی جھگڑوں کی وجہ سے ) اس پر جھپٹ کر انہیں قتل کر ڈالا اور اسباب لوٹ لیا۔ پھر جب حضورصلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور حضورصلی الله علیہ وسلم کو یہ واقعہ بیان کیا کہ عامر نے اسلامی طریقہ پر سلام کیا تھا لیکن زمانہ جاہلیت کی پہلی عداوت کے سبب سے محکم نے اسے تیر مار کر ہلاک کر ڈالا۔ محکم اپنی دونوں چادریںاوڑھے ہوئے آئے اور رسول کریم صلی الله علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے اس امید سے کہ حضورصلی الله علیہ وسلم میرے لئے دعائے استغفار کر دیں گے لیکن حضورصلی الله علیہ وسلم نے فرماہا الله تجھے نہ بخشے۔ یہاں سے یہ سخت نادم شرمسار اور روتے ہوے اٹھے۔ اپنی چادرون سے اپنے آنسوپونچھتے جاتے تھے۔ سات روز بھی نہ ہوے تھے کہ وہ مر گئے لوگوں نے ان کو دفن کیا لیکن زمین نے ان کی لاش کو باہر پیھنک دی حضورصلی الله علیہ وسلم کوجب یہ خبر ہوئی تو حضورصلی الله علیہ وسلم نے فرماہا تمھارے اس ساتھی سے نہایت ہی بدتر لوگوں کو زمین سنبھال لیتی ہے لیکن خدا کا یہ ارادہ ہے کہ وہ تمھیں مسلمان کی حرمت دکھائی چنانچہ ان کی لاش کو پہاڑ پر ڈال دیا گیا اور اوپر پتھر رکھ دیے گئے۔
حوالہ : تفسیر ابن کثیر پارہ صفحہ٥ صفحہ ١٤ سورہ نساء کے تیرہویں رکوع کی تفسیر میں:
حدیث : حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضورصلی الله علیہ وسلم نے فرمایا جب کسی شخص نے اپنے (مسلمان بھائی ) سے کہا اے کافر تو (ان) دونوں میں سے ایک ایساں ہی ہو گا ۔
یعنی جس کو کافر کہا گیا ہے اگر وہ واقعی کافر ہے تب تو کوئی حرج نہیں اور اگر وہ پکا مسلمان ہے تو اس کو کافر کہنے والا خود کافر ہو جائے گا۔
No comments:
Post a Comment